حمنیٰ ایم مجتبیٰ
چائے کی چسکی لگاتے اس نے ایک گہری نگاہ سامنے بیٹھی حرا پر ڈالی۔ جو بہت سلیقہ مندی سے آمنہ کو چائے کا کپ پیش کر رہی تھی
"اس کی بات ابھی طے نہیں کی تم نے" ؟؟
شگفتہ آنٹی نے بسکٹ اٹھاتے ہوئے ریحانہ سے قدرے تیکھے لہجے میں پوچھا
دیکھ رہے ہیں پر کوئی دل کو بھاتا نہیں۔
ریحانہ نے قدرے بے پرواہی سے کہا۔
آپ دعا کیجئے اللہ نیک اور بہتر نصیب جگائے۔
میں تمہیں ایک بابا جی کے پاس لے کر جاؤں گی وہ اس کو دم کریں گے اور تعویز دیں گیں، جو اس نے پہننا ہوگا اور چینی صبح شام کھانی ہو گی۔ پھر دیکھنا کیسا شہزادہ آئے گا ہماری حرا کے لیے۔
آنٹی شگفتہ کی بات سن کر اس کے چہرے پر کچھ بل آئے اور کچن کے کام کا بہانہ کر تے وہ وہاں سے اٹھ نکلی۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں تھا جب سے وہ اکیس برس کی ہوئی تھی تب سے محلے کی خواتین اور رشتہ داروں کو ایسے تکلیف ہونے لگی تھی جیسے وہ ہی راشن پانی ڈال رہے ہوں۔ وہ مزید بیٹھ کر طرح طرح کے بابوں کے جادو ٹونے کا علاج نہیں سننا چاہتی تھی اس لیے چلتی بنی۔
"بہن میں عاجز آ گئی ہو ان بابوں کی باتیں سن سن کر ویسے بھی سب صرف پیسے ہی کھاتے ہیں اور فضول کے جھنجھٹ نہیں پالے جاتے مجھ سے، عجیب و غریب کام کرنے کو اور تعویذ دے دیتے ہیں۔ اس کی پھوپھو کی باتوں میں آکر میں تین سے چار بابوں کے پاس گئی ہوں پر سچ مانو تو مجھے توکل نہیں اور ابھی کون سی یہ کوئی بہت عمر کو چلی گئی ہے جو میں پیر بابو کے دروازے پکڑ لوں"
"نہ بہن یہ کوئی ایسے ویسے بابا نہیں"
آنٹی شگفتہ نے کپ میز پر رکھتے بڑی بڑی آنکھیں کرتے ہوئے اب دلیلیں پیش کرنے لگی۔
" یہ بس ایک دفعہ پھونک مارتے ہیں تو جلتے پر پانی جیسا کام ہوتا ہے۔ تم ایک دفعہ چلو تو سہی پھر دیکھو بابا جی کا کمال۔ مجھے تو کچھ بھی ہو میں انہیں کے پاس جاتی ہوں۔ ابھی پرسوں علی کے پاپا کی طبیعت خراب تھی تو میں نے ان سے چینی لائی ہوں اور وہ دودھ میں ڈال کر دی تو ٹھیک ہو گئے اور میری عائشہ کو ہی دیکھ لو اتنی خوش آباد ہے نا اپنے گھر بابا جی کا ہی کمال ہے سارا انہوں نے تاویز دیا تھا چالیس دن باندھنے کا، بس پھر کوئی ایسا کرم ہوا اور میری بچی کے نصیب چمک پڑے"
ہاں شاید ہوگا۔۔۔۔۔
ریحانہ نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا۔ کیونکہ وہ سمجھ گئی تھی بابا جی کا دیوانہ پن شگفتہ آنٹی کے ایک ایک اعضاء سے صاف جھلک رہا تھا اور ان سے مزید بات کرنا بھینس کے آگے بین بجانے کے برابر تھا۔
"میں قرآنی آیات پڑھ کر ہی دم کرتی ہوں اور نماز میں دعا کرتی ہوں اپنے بچوں کے لئے انشاءاللہ جلد ہی بہتر نصیب جاگ جائیں گیں، مجھے اللہ کے گھر کی امید ہے"
"ہاں وہ ٹھیک ہے پر باباجی کا میں بتا دوں گی آگے تمہاری مرضی"
آنٹی شگفتہ کا عقیدہ اب بھی باباجی پر پختہ قائم تھا۔
ہمارے معاشرے اور ہمارے ایمان اور عقیدے کا سب سے بڑا مسئلہ پیربابا بن چکے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے بھی ہم لوگ ان کے پاؤں جا پڑتے ہیں۔ جبکہ ڈاکٹر اور دوا دونوں ہی خدا نے ہمیں دیے ہیں اور دوا بھی تب ہی اثر کرتی جب ہم اس پر یقین کرتے۔ قرآن اور اس کی تعلیم میں اور انبیاء کرام کی زندگی سے ہم اپنی زندگی کے معاملات کے حل اخذ کر سکتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود ہماری آنکھوں پر پردہ اور دلوں پر مہر لگ گئی ہے، جس کی وجہ سے ہم لوگوں کے عقیدے کمزور ہوگئے ہیں۔ اور کلمہ کی شرط اول ہے "کامل یقین" جو ہمیں ایک ایک لفظ پرکھنا چاہئے.
کلمہ پڑھ لینے سے صرف ہم مسلمان نہیں ہو جاتے اس کے ایک ایک حرف پر دل اور روح سے کامل یقین ضروری ہے۔ بے یقین انسان کی مثال کھوکھلے برتن جیسی ہے جو آواز تو دیتا ہے مگر مطلوبہ چیز نہیں دیتا اور جوڑے تو وہ ہیں جو آسمانوں پر بنتے ہیں آپ دعا کیجئے اپنے رب کے حضور اور اس پر ہی کامل یقین رکھیں بے شک وہ سننے والا ہے۔

Bilkul 👍🏻 Hakikat khol k samne rakh di apne.
ReplyDeletePost a Comment