عورت

 

حمنیٰ محمد مجتبیٰ



عورت کیا ہے ؟

کچھ کہتے ہیں چیز, نمائش، پردہ، پیسہ کمانے کا ذریعہ، شہرت یا پھر سفید چادر جس پر لگا ایک نقطہ بھی اس کی سفیدی کو دھندلا کرتے ہوئے صرف اس نکتے کو ممتاز کر دیتا ہے۔

مگر آج کے زمانے کی اعلی تعلیم یافتہ عورت کی تعریف تمام باتوں اور حقیقتوں سے بالکل برعکس ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ روک ٹوک اور حدود کو سخت ناپسند اور  جاہلیت سمجھتی ہے۔ مشرقی کلچر کے رنگ میں رنگتے رنگتے وہ اپنا اصلی رنگ کھو بیٹھی ہے۔

آج کے زمانے کی عورت خود کو ہر رنگ سے رنگتے ہوئے سب کی توجہ حاصل کرنے کو اپنی سب سے بڑی کامیابی سمجھتی ہے وہ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہو چکی ہے کہ کچھ چیزوں کی خوبصورتی انکی سادگی میں ہی ہوتی ہے جس میں طرح طرح کے رنگ اس کو صرف میلا بناتے ہیں پرکشش یا خوبصورت نہیں۔

اور ہاں شاید وقتی خوبصورتی کی وجہ بھی جس کا ہرجانہ اسے وقت کے ساتھ ادا کرنا پڑتا ہے وہ ہرجانہ ضمیر ر کا ملال اور معاشرے کی لعنت و ملامت کی صورت میں ہو سکتا ہے۔

اپنے آپ کو ان وقتی سہاروں کے پیچھے چھپاتے ہوئے  جب ان وقتی رنگوں کی رنگت ڈھلنے لگتی ہے تو یہ گھٹن کا باعث بنتے ہیں اور ایسے میں خود پسندی کی سطح دھندلی ہونے لگتی ہے اور جو چیز شدت اختیار کرتی ہے وہ بس دلبرداشتہ خود سے گھن اور نفرت ہوتی ہے۔

خدا پاک کی ذات نے  ہر چیز کی ایک خوبصورتی اور کچھ حدود بنائی ہے جو صرف ان میں اچھی لگتی ہیں زیادتی ہر چیز کی بری ہے ویسے ہی عورت ہے جس میں صرف دو رنگ جذب کرنے کی حد ہے۔ جس میں ایک اس کا اپنا جو اس کو عورت بناتا ہے اور ایک جو اس کی زندگی میں نکاح کے خوبصورت جوڑ سے شامل ہوتے ہوئے اس کو خوبصورت بناتا ہے اس کے علاوہ باقی سب پھیکے اور بے معنی رنگ اس کی ذات کو میلا کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرتے۔

میرے نزدیک عورت وہ ہے جس کے اردگرد حدود کی کچھ دیواریں ہو جو کسی صورت بھی وہ کبھی بھی پار نہ ہو سکے کسی غیر نا محرم رشتے کے لیے اور اس کی ذات کے صندوق کی چابی صرف ایک انسان کے پاس ہو اور اس کی ذات میں شامل ہونے والا دوسرا رنگ صرف اس کا محرم ہو۔

اس سب کے بغیر وہ بازار میں پڑی کھلی نمائش اور  سستے بھاؤ پر بکنے والی چیز سے زیادہ اہمیت کی حامل نہیں رہتی۔

1 Comments

Post a Comment

Post a Comment

Previous Post Next Post