حمنیٰ محمد مجتبیٰ
میری چھوٹی بہن کا ایک معصوم سوال جس نے مجھے بہت سے دن الجھائے رکھا
روح کیسے دیکھتے ہیں ؟
کچھ لمحوں کے لئے تو ساکت میں اس کا چہرہ ہی دیکھتی رہی، اس کے اس سوال کا جواب اس وقت میرے پاس نہیں تھا یا یہ زیادہ مناسب رہے گا ایسا جواب نہیں تھا جو ایک جملے میں اس کو لپیٹ سکے اور اس کو مطمئن جواب دے سکوں۔
میں بہت سے دن اس پر سوچتی رہی ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ایک جواب پر دوسرا سوال پہلے سے ہی موجود ہوتا۔ تو یہ ان سوالوں میں سے ایک سوال تھا جس نے مجھے بہت زیادہ غور وفکر کرنے اور اس کی گہرائیوں میں جانے پر مجبور کر دیا۔
در حقیقت روح کی بات ایسے ہی نہیں کی جا سکتی اس پر ایک خصوصی غوروفکر کے ساتھ صحیح لفظوں کا استعمال لازم ہے۔ کیونکہ روح دراصل خدا کے نور کا ایک حصہ ہے جس سے اس نے تمام اشرف المخلوقات کو نوازا ہے یہ وہ تعلق ہے جس سے بھجتی ہوئی مٹی سے بنا آدم اس ذات کے ساتھ تعلق قائم کرتا ہے جو ہر شے پر قادر ہے۔
ابن آدم اپنے پروردگار سے ڈائریکٹ رابطہ کرسکے, کسی قسم کا کوئی پردہ یا دیوار اللہ اور اس کے بندے میں نہ آئے اس لیے اس نے اپنی روح کا مخصوص حصہ مٹی کے بے جان وجود میں پھونکا۔
کسی کی روح کو دیکھنے سے پہلے اس سے روابط قائم کرنے سے پہلے انسان کو اپنی روح تک کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اس کے بعد ہی وہ اگلی منزل طے کر پاتا۔
روح سے آشنائی اس کی پہچان کا یہ سفر بہت کم لوگوں کو زیر نصیب ہوتا کیوں کہ اس سفر کی منزل آپ کو آپ کے رب سے ملواتی ہے اس سے جوڑتی ہے اور اس بات کی بیداری کم ہی خوش نصیبوں کے حصے میں آتی ہے اور وہ پھر کوئی بھی انسان ہو سکتا ہے اس میں کوئی پابندی یا مخصوص حدود نہیں ہے۔
قرآن پاک میں صاف صاف ارشاد باری تعالیٰ ہے
"اور بس میں چن لیتا ہوں"
جس کا مفہوم یہ ہے بغیر کسی فوقیت پر ترجیح دیتے یا کوئی حدود قائم کرتے ہوئے، تم میں سے کسی کو بھی وہ چن لیتا ہے اور اس کو خود کے قریب کر لیتا ہے۔
جس کے پہلے قدم میں وہ انسان کو اس کی روح سے آشنائی کرواتا ہے، جس میں وہ خود کو تراشتا ہے اور وہ خود کو پہچانتا ہے اور پھر خدا کا قرب اس کو سفر کے اختتام پر تحفہ تکمیل کی صورت میں ملتا ہے۔ جو کہ سب سے خوبصورت اور بہترین ہے جس کا کوئی مول نہیں۔
اور جہاں تک بات سوال کی رہی کہ کسی دوسرے کی روح کو کیسے دیکھتے ہیں؟ آپ کو محبت کے پاک جذبے کے خلوص کی نسبت سے اس کے ساتھ خود کو جوڑنا پڑتا ہے۔
اور وہ ایسا رشتہ جوہر لالچ اور برائی سے پاک ہوتا ہے جس میں ایک بھی قدم ایک بھی لفظ ایسا نہ ہو جس میں کوئی حصول کی نیت یا کسی اور منفی نیت پر مبنی ہو۔ بس شرطیہ یہ بے لوث پاک محبت کے جذبے سے سرشار کی صورت میں آپ اس شخص کی روح تک کا سفر کر سکتے ہوں۔

V nice keep it going.
ReplyDeletePost a Comment