حمنیٰ ایم مجتبیٰ
زندگی کا المیہ یہ ہے کہ یہ بیک وقت تلخ و شیریں ہے. رشتوں کی محرومی ان کی عدم موجودگی میں ہمیں عجیب طرح کے کرب میں مبتلا کر دیتی ہے۔
جس کی مثال کچھ ایسی ہے کہ آپ بھوکے ہو اور آپ کے پاس انواع و اقسام کی چیزیں ہیں کھانے کو اور مشروبات ہیں جو بڑی ہی خوبصورتی سے آپ کے سامنے میز پر سجے ہیں۔ بس ایک مسئلہ ہے آپ سخت بھوکے اور شدت تشنگی کے باوجود صرف انہیں دیکھ سکتے ہو حتی کے ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے۔ جب کہ وہ آپ کی خرچ سے میز پر سجے ہیں پر آپ کھا نہیں سکتے۔
اب یہاں سے آپ رشتوں کی عدم موجودگی میں بھی ان کی غیر موجودگی کی تکلیف کا کچھ حد تک اندازہ کر سکتے ہیں کہ جن رشتوں کو اللہ پاک نے آپ کے ساتھ جوڑا ہے آپ کے دکھ اور سکھ کے لئے مگر وہ میز پر سجی ان چیزوں کے علاوہ کچھ نہیں۔
کیونکہ ان رشتوں کو آپ سے کوئی سروکار نہیں۔ آپ مر مٹ ہی کیوں نہ جاؤ ان کی صحت پر کوئی فرق نہیں آئے گا ،ہاں مگر دنیا کے لیے وہ آپ کے اپنے ہیں۔ درحقیقت اس کا المیہ آپ اور آپ کا خدا ہی جانتا ہے۔ اگرچہ آپ کو کوئی چیز دستیاب نہیں تو آپ اس کے استعمال سے واقف بھی نہیں لیکن وہ اتنی تکلیف نہیں۔ کیونکہ آپ اس حال میں رہنا سیکھ جاتے ہو، اس حال کے رفیق بن جاتے ہو۔ اور کرب مسلسل یہ تب بنتا ہے جب آپ جانتے ہو آپ کا درد اور تکلیف کا مداوا ہو سکتا ہے ، پر آپ کے اپنوں کی سرد مہری محض اس کی شدت کو مزید بڑھا رہی ہو۔
کہتے ہیں بھوک کی مار خدا کسی دشمن کو بھی نہیں کروائے۔ بھوک کی مار اور رشتوں کی مار بہت حد تک مماثلت رکھتی ہے۔ کیونکہ فاقہ دوزخ کے عذاب میں سے ایک عذاب ہے۔ ایسے ہی اگر رشتوں کی محبت کا قحط پڑ جائے تو وہ بھی انسان کو جیتے جی مردار بنا دیتا ہے۔
انسان بھوکا ہے رشتوں کا محبت کا اور اگر اس کو ترسایا جائے اس چیز کے لیے تو اکثر وہ اس طلب کو پورا کرنے میں کہیں غلط راستوں پر گامزن ہو جاتا ہے۔ حالات تب تک سنجیدگی کا رخ اختیار نہیں کرتے، جب تک آپ ایک چیز کے حقیقی معنی سے واقف نہ ہو۔ اس کو آپ کچھ اس طرح لے سکتے ہیں اگر آپ کو بریانی کا ذائقہ پتا نہ ہو تو آپ کی طلب شاید نہ ہو بس دل میں کہیں اس کو کھانے کی منشا ایک ننھے پودے کی مانند ہو۔ اور جب آپ اس کو کھا لو، اس کے ذائقے سے واقف ہو جاؤ۔ تو پھر آپ کو طلب رہتی ہے اس کو بار بار کھانے کی کیونکہ اس کا ذائقہ بہت شاندار ہے۔ اسی طرح رشتے ہیں جب آپ ان کی خوبصورتی کو نزدیکی سے پرکھتے ہو، سمجھتے ہو، دیکھتے ہو اور جب آپ کو آپ کا رفیق وہ خوبصورتی نہ دے تو آپ میں اور ایک پیٹ کے بھوکے میں خاص فرق نہیں رہتا۔
آدم! قدم ابھی لڑکھڑاے تو نہ تھے
یہ تو اپنوں کی سرد مہری نے مضمحل کیا ہے

💞💞
ReplyDeletePost a Comment